لاہور ( بزنس رپورٹر) پاکستان کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی PACRAنے انشورنس سیکٹر کے ممتاز ادارے یونائیٹڈ انشورنش کمپنی کی آئی ایف ایس ریٹنگ میں اضافہ کرتے ہوئے اسے ڈبل اے (AA) کردیا ہے ۔یہ فیصلہ اعلیٰ انتظامی اور مالی کارکردگی ،کلیمز کی بروقت ادائیگی اور ادارے کی مضبوط مالی پوزیشن کے باعث کیا گیا ہے ۔ڈبل؛ اے ریٹنگ اس امر کا ثبوت ہے کہ پاکستان کے انشورنس سیکٹر کی چوتھی بڑی کمپنی اپنی ایک سو دس شاخوں کی مدد سے پالیسی ہولڈرز کو تحفط فراہم کرتی ہے اور واجبات ادا کرنے کی مکمل اہلیت رکھتی ہے فصلوں کی انشورنس 75کروڑ سے زیادہ جبکہ تکافل کا بزنس ایک ارب سے تجاوز کر چکا ہے جبکہ اپنا بینک بھی مالی طور پر مسلسل مستحکم ہو رہا ہے ۔یونائیٹڈ انشورنس کمپنی ملک کے بڑے کاروباری ادارے یونائیٹڈ انٹرنیشنل گروپ کا حصہ ہے ریٹنگ میں اضافہ پر اپنے ردعمل میں کمپنی کے چیرمین میاں شاہد نے کہا کہ انشورنس انڈسٹری کاروبار کو تحفظ فراہم کرتی ہے اور انکا رسک کم ہوجاتا ہے جو اقتصادی ترقی کے لئے ضروری ہے ۔
انشورنس ملکی معیشت کا اہم حصہ ہے جس کا پھیلاؤ ضروری ہے میاں شاہد نے کہا کہ ہماری ترقی کا کریڈٹ انتظامیہ اور ملازمین کو جاتا ہے اجو اس ادارے کی ترقی کے لئے دن رات کوشاں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہماری کمپنی ملک کی معاشی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتی رہے گی اور صارفین کو مزید بہتر خدمات فراہم کرنے کے لئے کوششیں کرتی رہے گی تاہم انہوں نے کہا کہ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ سی پیک سے جڑے دیگر ممالک کے سرمایہ کاروں کی توجہ بھی پاکستان کی طرف مبذول کرا ئی جائے۔انہوں نے کہاکہ لینڈ لیز کے موضوع پرسمینار کا انعقاد بیرونی سرما یہ کاروں کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے تاکہ اس سلسلے میں قابل عمل تجاویز حکومت کو پیش کی جاسکیں۔انہوں نے کہا بیرونی سرمایہ کاروں کی پاکستان کی طرف بڑھتی ہوئی توجہ کو عملی منصوبوں میں ڈھال کر پاکستان غربت ، بے روزگاری اور ناخواندگی جیسے مسائل کو حل کر سکتا ہے۔ پی سی جے سی سی آئی کی مجلس قائمہ برائے فنانشل سروسز کے چیئرمین ڈاکٹر اقبال قریشی نے اپنے خطاب میں کہا کہ لینڈ لیز کے نطام کو بہتر بنا کر نہ صرف بیرونی سرمایہ کاروں کوترغیب دی جاسکتی ہے بلکہ اندرونی سرمایہ کاروں کے کھوئے ہوئے اعتماد کو بھی بحال کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا لینڈ لیز کے تحت سرمایہ کاری کی ترغیبات فراہم کر نے سے پاکستان میں کاروباری آسانی کا گراف بھی بہتر ہو جائے گا۔اس موقع پر سیمینار کے کلیدی مقرر اور فنانشل ایکسپرٹ فریداللہ قریشی نے کہاکہ عالمی سطح ثابت ہو چکا ہے کہ کاروباریت ہی اقتصادی خوشحالی کی کنجی ہے۔ کاروباریت کو فروغ دیئے بغیر نہ تو ٹیکسوں کی مد میں حاصل ہونے والے محصولات کو بڑھا یا جا سکتا ہے اور نہ ہی روزگار کے وسائل پید ا کئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کار پاکستان میں سیاسی تبدیلی کو اچھی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔اس وقت ملک میں بیرونی سرمائے کا حجم 20 ۔ ارب ڈالر ہے جسے مزید ترغیبات دے کر با آسانی 30۔ارب ڈالر تک پہنچایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ا ب حکومت کا یہ فرض ہے کہ بیرونی سرمایہ کاروں کی توقعات کے مطا بق پاکستان میں سب سے پہلے لینڈ لیز کا سازگار نظام وضع کرے اور صنعتکاری سے وابستہ ضرور ی سہولتوں کی با آسانی فراہمی کیلئے ون ونڈو کے تصور کو عملی جامہ پہنائے۔